sarfaraj alam

Add To collaction

لیکھنی کہانی -22-Sep-2023

تمہارے آستاں کا جو کوئی دیوانہ کہلائے

تم ہی کہہ دو وہ دنیا کے لئے کیوں ٹھوکریں کھائے

زمانے سے ہمیں کیا ہے ہمارا مدعا تم ہو

بدلنا چاہتا ہے یہ زمانہ تو بدل جائے

ابھی تو ہم زمانے کی نظر میں کچھ نہیں لیکن

یہ ممکن ہے ہمارے بعد دنیا ہوش میں آئے

کوئی مجبور ہے کیوں اور کیوں مختار ہے کوئی

جہاں والوں کو یہ راز مشیت کون سمجھائے

نہ جانے کیا بنا دیتا خیال ماسوا مجھ کو

بہت اچھا کیا تم میری دنیا میں چلے آئے

نہ جانے کس کی صورت دیکھ کر آیا ہے دیوانہ

کہ اس کے خیر مقدم کے لئے دیر و حرم آئے

ہمیں بھی اک نظر جلوہ دکھا اے داور محشر

کلیم و طور کا قصہ کہاں تک کوئی دہرائے

بلا کے رنج و غم درپیش ہیں راہ محبت میں

ہماری منزل دل تک ہمیں اللہ پہنچائے

تیری خاطر ہی اس نے ٹھوکریں کھائیں زمانے کی

تیرے در سے اب اٹھ کر تیرا دیوانہ کہاں جائے

ابھی تک تو غبار آلود ہے آئینۂ ہستی

جو چاہیں آپ تو یہ آئینہ آئینہ بن جائے

مئے عشرت کے بدلے زہر غم تھا اپنے ساغر میں

کچھ ایسے بھی ہماری زیست میں لیل و نہار آئے

میرا دل کہہ رہا ہے اس میں کوئی راز پنہاں ہے

دم آخر ایک عالم آ گیا ہے وہ نہیں آئے

فقیری اس کی سلطانی سے کم ہوتی نہیں صادقؔ

طلب ہوتے ہوئے بھی ہاتھ جو اپنے نہ پھیلائے

   11
0 Comments